حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فیس بک پیج «المغتربون فی السوید؛ سوئیڈن کے مہاجرین» پر سوئیڈش لڑکی کی تصویر وائرل ہوئی ہے جسمیں انکا کہنا تھا: «میں نہیں جانتی اس کتاب میں کیا ہے مگر انسانیت اور آپ سے اظھار محبت کے طور پر اس کو چوم رہی ہوں. اگر یہ آپ کے لیے اہم ہے تو ہمارے لیے بھی اہم ہے. مجھے فخر ہے کہ اس کو چھوم لوں اور بعض ڈنمارکی شدت پسندوں کی قرآن سوزی کی مخالف ہوں ، لو یو مسلم ».
مذکور پیج پر لکھا گیا ہے: جان لو کہ سوئیڈن کے عوام یورپ کے پاک ترین اقوام میں سے ہے اور ان لوگوں میں نہیں جو قرآن سوزی کرتا ہے بلکہ وہ لوگ ڈنمارک کے تھے جو یہاں آئے ہیں اور افسوس کے ساتھ انہوں نے یہ کام انجام دیا۔
سوئیڈش لڑکی کے پیغام میں کہا گیا ہے: سوئیڈش عوام کا قصور کیا ہے کہ اس طرح کے افسوسناک واقعے کے بعد اسکی پولیس اور اموال پر حملہ کیا گیا ہے «هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ: نیکی کا بدلہ نیکی نہیں ہے کیا» (آیت۶۰ سوره الرحمن).
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جمعہ کو سوئیڈن کے شہر مالمو کے علاقے «روزنگارڈ» میں قرآن سوزی کا واقعہ رونما ہوا جسکی فلم سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسکے بعد اس علاقے میں فسادات شروع ہوئے تھے۔
ڈنمارک کے اسلام مخالف سیاست داں راسموس پالوڈن نے قرآن سوزی کی دعوت دی تھی اور خود بھی اس مظاہرے میں شریک ہونا چاہتے تھے تاہم سوئیڈش پولیس نے انکو شرکت سے روک دیا تھا۔